انڈیانا: میک اپ کا سامان قریباً ہرخاتون کے ساتھ رہتا ہے، لیکن یہی لِپ اسٹک، مسکارا اور فاؤنڈیشن مضر کیمیکل سے بھرپور ہوتےہیں اور کئی امراض کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف نوٹرڈیم کے سائنسدانوں نے کینیڈا اور امریکا میں عام استعمال ہونے والی میک اپ کی 200 مصنوعات یعنی لپ اسٹک، فاؤنڈیشن، مسکارا، آنکھوں اور بھنووں کے سنگھار کا جائزہ لیا۔ ان میں’ پراینڈ پولی فلوروالکائل سبسٹینسس‘ (پی ایف اے ایس) کی غیرمعمولی مقدار موجود ہوتی ہے۔ یہ ایک زہریلا کیمیکل ہے جو کئی امراض کی وجہ بن سکتا ہے جن میں کینسر بھی شامل ہیں۔
نوٹرڈیم یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر، گراہم پیسلے نے یہ تحقیق کی ہے۔ ’ یہ اربوں ڈالرکی صنعت ہے جس کی مصنوعات روزانہ لاکھوں خواتین استعمال کرتی ہیں۔ کئی میک اپ مصنوعات آنکھوں اور ہونٹوں کی اطراف لگائی جاتی ہیں جہاں وہ جذب ہوکر جسم کے اندر داخل ہوسکتی ہیں۔ واضح رہے کہ پی ایف اے ایس مسلسل موجود رہتے ہوئے نہ صرف انسانوں بلکہ ماحول کے لیے بھی نقصاندہ ہوتے ہیں،‘ پروفیسر گراہم نے کہا۔
پی ایف اے ایس برتنوں، کپڑوں اور فاسٹ فوڈ کی پیکنگ میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔ انہیں ’ہمیشہ رہنے والے کیمیائی اجزا‘ بھی کہا جاتا ہے جو قدرتی طور پر ختم نہیں ہوتے۔ یہاں تک کہ قدرتی ماحول اور آبی ذخائر کو بھی آلودہ کرتےہیں۔
واضح رہے کہ میک اپ میں فلورین اور پی ایف اے ایس کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو گردے کے کینسر، بلڈ پریشر، تھائرائیڈ امراض، اور کم وزنی پیدائش اور بچوں میں امنیاتی زہر کی وجہ بن سکتی ہے اور بن رہی ہوگی۔
ماہرین نے ہونٹوں پر لگانے والے میک اپ کی 60 پراڈکٹس ٹیسٹ کیں جن میں فلورین کی 55 فیصد زائد مقدار دیکھی گئیں۔ 42 اقسام کی مائع لپ اسٹک کی 62 فیصد تعداد میں فلورین نوٹ کی گئی۔ 43 قسم کے فاؤنڈیشن میں سے 25 میں فلورین موجود تھی۔ سب سے زیادہ فلورین واٹرپروف مسکارا میں نوٹ کی گئی ہے۔
ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ میک اپ میں موجود خطرناک کیمیائی اجزا کا بھرپور جائزہ لیا جاسکے۔
The post عام کاسمیٹکس میں صحت کےلیے خطرناک اجزا کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.
source https://www.express.pk/story/2190958/9812