لاہور: زرعی رقبہ میں کمی اور شہری علاقے میں اضافہ جب کہ آلودگی اور درختوں کی کٹائی سے لاہور سمیت ملک بھر میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
دیہات اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن حکومتی سطح پر اس مسائل سے نمٹنے کیلیے عارضی کام چلایا جارہا ہے ،کوئی مستقل پلاننگ دیکھنے میں نہیں آرہی۔
روز نامہ ایکسپریس نے لاہور میں بڑھتی ہوئی گرمی کے حوالے سے گزشتہ بیس سالوں کے اعدادوشمار اکھٹے کیے تو حیرت انگیز انکشاف سامنے آئے، لاہور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ 1770مربع کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے جبکہ اس کے اردگرد زرعی رقبہ جو بھارتی سرحد واہگہ اورقصو ر باڈر تک پھیلا ہوا تھا، اب اردگرد زرعی رقبہ اوردیہات تقریبا ختم ہوگئے ہیں ۔حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود زرعی رقبہ پر پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمیں تعمیر ہوچکی ہیں جس سے لاہور میں زرعی رقبہ نہ ہونے کے برابر ہوکر رہ گیا جس سے گرمی کی شدت بڑھنے لگی ہے۔
گزشتہ کئی سالوں میں درجہ حرارت45ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا جس میں 2003کو45.4 ،2005 کو 45.2 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، 2012 میں45.5اور2017 میں45.2 ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ کیا گیا،پانی ،سبزہ کی کمی اوردرختوں کی کٹائی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ گئی جس کی وجہ سے گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے۔
The post زرعی رقبے میں کمی؛ آلودگی اور درخت کٹنے سے گرمی میں اضافہ appeared first on ایکسپریس اردو.
source https://www.express.pk/story/2189764/1