11News.pk | Online News Network
11News.pk | Online News Network

کورونا وبا میں کمی کے اشارے

بحمدللہ کورونا وائرس کا ملک گیر زور ٹوٹا، عوام نے اس طویل اعصابی و نفسیاتی اسیری سے نجات پر سکھ کا سانس لے لیا، تاجر، مزدور تنظیموں اور طلبا برادری نے حکومت کے اس فیصلے کی تعریف کی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں ہفتے میں دو دن کا لاک ڈاؤن کم کرکے ایک دن کا کر دیا۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ ان فیصلوں کا نفاذ 15جون سے ہوگا۔ ملک بھر میں اب ہفتے میں دو کے  بجائے ایک دن کا لاک ڈاؤن ہوگا۔

ہفتے میں دو دن کام کاج کی بندش کی پابندی ختم کر دی گئی اور اب ایک دن کاروبار بند رہیں گے۔ اس ایک دن کا تعین وفاقی یونٹ خود کرے گی۔ این سی او سی نے دفاتر میں نصف حاضری کی شرط ختم کرکے مکمل حاضری کی اجازت دیدی۔ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ ہفتے میں دو دن بند رکھنے کی پابندی بھی اٹھا لی گئی۔

اب پبلک ٹرانسپورٹ میں پچاس فیصد کے بجائے ستر فیصد سواریاں بٹھانے کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح غیر رابطے والے سلیکٹڈ کھیلوں کی اجازت ہو گی جب کہ کراٹے، باکسنگ، کبڈی، ریسلنگ جیسے کھیلوں پر پابندی برقرار رہے گی۔ ان ڈور جمز صرف ویکسی نیٹڈ لوگوں کے لیے کھل سکیں گے۔ ثقافتی تقریبات پر پابندی برقرار رہے گی۔

مزار اور سینماز بدستور بند رہیں گے۔ تمام سرکاری اور نجی ملازمین کی ویکسینیشن بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ این سی او سی نے ہدایت کی کہ پبلک سیکٹر کے تمام ملازمین 30 جون تک کورونا ویکسینیشن کرانے کے پابند ہوں گے۔

ویکسینیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے بعض شعبوں کو خصوصی مراعات بھی دی جائیں گی۔ تمام شہری رضاکارانہ طور پر کورونا ویکسین لگوائیں گے۔ ویکسینیشن مراکز صبح 8 بجے سے رات 10بجے تک کھلے رہیں گے۔ ویکسین سینٹرز اتوار کو بند رہیں گے۔11جون سے 18 سال سے اوپر کے شہری واک ان ویکسینیشن کرا سکیں گے۔

این سی او سی ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے لیے آئی ٹی بیسڈ سولیوشن جون کے آخر تک تیار کر لے گی۔ تفریحی مقامات، تعلیمی شعبے، ماسک پہننے کے ایس او پیز، ریلوے اور اندرون ملک مسافروں کی پالیسی کے بارے میں این سی او سی پہلے اعلان کر چکی ہے جو نئے فیصلوں تک برقرار رہیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ کورونا سے جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ اصل میں طبی دنیا کی ایک حقیر سے جرثومہ سے جنگ تھی جس سے نمٹنے میں عوام کو اپنا دست تعاون اسی حسن تدبر، استقامت، ذمے داری اور فرد و ریاست کے تعلق سے بڑھانا چاہیے، اس وبا سے ملک کو کثیر جہتی نقصانات کا سامنا ہوا، عالمی سطح پر بربادی برپا ہوئی، اقتصادی اور معاشی سرگرمیاں رک گئیں، ایک طرف ملکی معیشت کے استحکام کو مسلسل دھچکے لگے، لاکھوں مزدور بیروزگار اور صنعتی یونٹس، کارخانے، فیکٹریاں بند ہوئیں، برآمدات جمود کا شکار رہیں۔

معمولات زندگی متاثر رہے، بے پناہ ذہنی تناؤ نے انسانی زندگی کے ہر شعبے کو چیلنجز سے دوچار کیا، اور انتہائی ذہین ترین لوگ، نامور دانشور، رائٹرز دنیا سے رخصت ہوئے، نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں ملازمت پیشہ افراد اپنی ملازمتوں سے فارغ ہوئے، مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہوا، ترقی یافتہ نیٹ ورکس کے تخلیقی شعبے بیکار ہوگئے انڈسٹریل سیکٹرز ویران ہوگئے، ان کی پیداواری صلاحیت زیرو ہوگئی۔

ان کے صحت سسٹم نے ہلاکت، خوف و ہراس اور بے بسی و کسمپرسی کے وہ دلدوز مناظر دیکھے کہ انسانی تصور میں محال تھا یہ بلاشبہ انسانی صحت کے لیے لیے ایک چنگھاڑ تھی، خطے میں فلک کج رفتار نے دیکھا کہ سب سے بڑی نام نہاد بھارتی جمہوریت نے کورونا کی زلزلہ خیز لہر کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، انسانیت کے چیتھڑے بکھر گئے، لاشوں کو دفنانے کے لیے قبرستان نہیں ملے۔

انسانی ٹیکنالوجی، سائنسی ایجادات، میڈیکل مشاہدات اور دوائیں بے اثر ثابت ہوئیں، درد بڑھتا گیا، نوبت پنساری کی دکان تک پہنچی، جڑی بوٹیوں سے کام لیا گیا، ٹوٹکے استعمال ہوئے، بعد از تباہی بسیار، میڈیکل دنیا نے کامیابی حاصل کی، چین نے پہلی ویکسین حاصل کی آج مختلف ممالک سے ویکسین کی آمد جاری ہے، انسانیت کو پھر سے نئی زندگی ملی ہے۔

حکومت نے ایک ٹارگٹ پورا کر لیا، تاہم حکومتیں یاد رکھیں گی کہ ایک چھوٹے سے جرثومہ کے سامنے صحت انفرا اسٹرکچر ناکافی ثابت ہوا، لاکھوں قیمتی انسانی جانیں موت کے منہ میں چلی گئیں۔

دوائیں مہنگی ہو گئیں، لیبارٹریز اور میڈیکل ٹیسٹوں نے منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کرلی، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ان واقعات اور تجربات فطرت سے متصادم طور طریقے اور انسانوں سے بے رحمی کے مرتکب عناصر کبھی مکافات عمل سے بچ نہیں سکتے، مفاد پرستوں نے دکھی انسانیت کو خوب لوٹا، مگر اب وقت آ گیا ہے کہ ارباب اختیار صحت، معیشت، تعلیم اور انسانی مصائب کے خاتمے میں ایک غیر معمولی پیش قدمی کی نئی مثال قائم کرے۔ کیونکہ انسانی صحت کو مسائل، وبائیں اور چیلنجز تو پیش آتے رہیں گے۔

بس ذرا طرز حکمرانی انسان دوستی سے منسلک ہو جائے تو بہت سے کام ریاست، حکومت اور اچھی حکمرانی میں انسانی ثمرات میں اضافہ کرتے ہیں، کورونا کے خلاف حکومتی جنگ کا یہی پیغام ہے، جو اسی وقت تک ملکی تعمیر میں ٹھوس نتائج دے پائے گا جب ہم وطنوں کو طرز حکمرانی میں شفافیت ملے، غربت، بیروزگاری اور مہنگائی بھی سرینڈر کرے، مافیائیں فنا ہوں، عوام کو انصاف، مساوات، امن اور علاج کی بنیادی سہولتیں میسر آئیں۔

گزشتہ روز ملک بھر میں کورونا وبا سے مزید 77 افراد جاں بحق ہو ئے جب کہ ایک ہزار 118 مثبت کیس رپورٹ ہوئے۔ مثبت کیسوں کی شرح 2.54 فیصد رہی۔ سربراہ این سی او سی اسد عمر نے کہا کہ ایک کروڑ افراد کی کورونا ویکسینیشن کر دی گئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق اب تک 21 ہزار 453کورونا مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ملک میں مجموعی متاثرین کی تعداد نو لاکھ36 ہزار131 ہوگئی ہے۔ آٹھ لاکھ69 ہزار691 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اسلام آباد میں کورونا مثبت کیسز کی یومیہ شرح کم ہوکر محض1.48 فیصد رہ گئی۔

خیبرپختونخوا میں کورونا ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کا دفاتر میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے 32سرکاری محکموں کے انتظامی سربراہوں کو باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ ملازمین کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسینیشن کو لازمی کروانے کے لیے 21محکموں کو 30 جون اور 11 محکموں کو 15 جولائی تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔

دوسری طرف اسلام آباد میں بارہ کہو کے علاقے ملپور میں بجلی کی بندش اور گرمی سے اسکول کے 25 بچے بے ہوش ہوگئے، کئی طلباء کی نکسیر پھوٹ پڑی، جس پر انھیں اسپتال منتقل جب کہ اسکول میں چھٹی دے دی گئی۔ لاہور میں درجہ حرارت43  ڈگری سینٹی گریڈ ہونے پر اکثر اسکولوں میں طلبا کی حالت غیر ہو گئی، وہاں واٹر فلٹریشن پلانٹ نہ ہونے کے باعث پانی کی کمی بھی ہے۔

والدین نے گرمی کی چھٹیوں کا مطالبہ کر دیا۔ تحصیل وزیر آباد کے علاقہ جامکے چٹھہ میں پارہ 44 سینٹی گریڈ سے بڑھ گیا، جس کے باعث ادریس رحمانی اور غلام قادر جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے سے دم توڑ گئے، ڈاکٹروں نے موت کی وجہ گرمی کا شدید جھٹکا قرار دیا۔ ساروکی چیمہ منڈیالہ چٹھہ اور علی پور چٹھہ میں اسکول کے 14بچے بے ہوش ہو گئے۔

پشاور میں حکومتی رکن اسمبلی فضل الٰہی کے گرڈ اسٹیشن سے بجلی بحالی کی کوشش کے بعد لیگی رکن رحم دل نواز بھی کوہاٹ روڈ پر گرڈ اسٹیشن پہنچ گئے۔ انھوں نے لوڈشیڈنگ کی شکایت کی، اس دوران پیسکو افسران سے جھڑپ ہوئی۔

دریں اثناء محکمہ موسمیات نے آج سے ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کی خوشخبری سنا دی۔ ترجمان ظہیر بابر کے مطابق آج رات سے پیر کی صبح تک اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرنوالہ سمیت بالائی خیبر پختونخوا، کشمیر و گلگت بلتستان میں بارشوں کا امکان ہے تاہم دیگر علاقوں میں موسم گرم و خشک رہے گا۔ رواں ماہ ملک میں معمول کی بارشیں جب کہ درجہ حرارت زیادہ رہنے کی توقع ہے، جون کے پہلے نصف کے مقابلے میں دوسرے نصف کے دوران زیادہ بارشیں ہوں گی۔

دوسرے و تیسرے ہفتے کے دوران بارش کے دو سے تین سلسلے ہوں گے۔ جون کے پہلے نصف میں سندھ، بلوچستان و پنجاب کے میدانی علاقوں میں ایک یا دو بار گرمی کی شدید لہر کا امکان ہے، درجہ حرارت میں اضافہ سے شمالی علاقوں میں برف کے پگھلاؤ میں تیزی آئے گی۔

خیال رہے ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کی ہولناک پیشگوئیاں کی ہیں، ابھی مون سون بارشوں کا سلسلہ پھر حکومت اور متعلقہ محکموں کو آزمائے گا، دیکھنا یہ ہے کہ ارباب اختیار بارش، سیلاب، ایمرجنسی اور بجلی کے نظام میں اصلاح اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے آبی قلت کے سدباب کے لیے کیا اقدامات تجویز کرتے ہیں، کوشش ہونی چاہیے کہ حکومت تبدیلی کے نعرے کو عملی شکل دینے کے لیے عوام کو ریلیف دینے، رین ایمرجنسی، سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے عظیم آبی منصوبے بنائیں اور ان ذخائر کی تعمیر میں مقامی بے روزگار افرادی قوت کو روزگار مہیا کریں، یہی افرادی قوت ایسے دس بیس گہرے آبی ذخائر بناکر عوام کو پینے کے پانی کی قلت سے نجات دلا سکتے ہیں۔

The post کورونا وبا میں کمی کے اشارے appeared first on ایکسپریس اردو.



source https://www.express.pk/story/2188600/268
Post a Comment (0)
Previous Post Next Post