کالم نگار بیورو چیف الیون نیوز اوکاڑہ رائے رضوان اقبال کھرل
28
اگست
2019
غالباً پلان اے یہ تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی اچانک جارحیت پر بوکھلا کر جنگ شروع کر دے گا یا جہادی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کر دے گا اور یوں عالمی قوتوں کو پاکستان کا بازو مروڑنے یعنی دہشت گرد ریاست قرار دے کر پابندیاں لگانے، بے دست و پا کرنے اور ڈی نیوکلیئرائز کرنے کا سنہرا موقع ہاتھ آ جائے گا
لیکن پاکستان نے ٹریپ کو بھانپ لیا اور الٹا کشمیر کو لے کر عالمی طاقتوں کو ذلیل کرنا شروع کر دیا جس کے بعد ان بدمعاش عالمی طاقتوں نے پلان بی شروع کر دیا ہے۔
یعنی اب امریکہ اور یورپی ممالک بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جارحیت کی روزانہ کی بنیاد پر مذمت کر رہے ہیں، بڑے بڑے اخبارات کشمیریوں کی مظلومیت کا رونا رو رہے ہیں اور اس سارے ڈرامے کا ایک مقصد یہ ہے کہ بھارت کی سرپرست عالمی طاقتیں بھی شہیدوں میں نام لکھا کر کشمیریوں کے خون سے بری ہو جائیں اور دوسرا اہم ترین مقصد پاکستان میں موجود جہادی تنظیموں اور مذہبی طبقے کے جذبات بھڑکانا ہے۔
عالمی قوتیں واضح طور پر دیکھ رہی ہیں کہ ان کو کام کرنے دیا گیا تو پاکستان جلد ایک نئے دور میں داخل ہو جائے گا، پراکسی جنگوں کی کہانی ختم اور فرقہ وارانہ شدت پسندی پر قابو پا لیا جائے گا، جاہل قوم کو باشعور قوم بنتے زیادہ عرصہ نہیں لگے گا اور سی پیک، گوادر پورٹ کی کامیابی بھی عالمی سامراج کو قبول نہیں۔
آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ اس وقت پاکستان کے تمام لبرل، سیکولر، امن کی آشا والے، انسانیت پسند عناصر، یہ سب کے سب حیرت انگیز طور پر پاک فوج اور عوام کو طعنے دے کر جنگ کے لیے اکسا رہے ہیں۔
یعنی مقصد ہر حال میں ایک ہی ہے کہ پاکستان میں کسی بھی صورت استحکام نہیں ہونا چاہیے اور اب عالمی قوتیں اس کوشش میں ہیں کہ پاکستان میں موجود جہادی عناصر کو کشمیر کا رخ کرنے پر مجبور کیا جائے اور یوں پاکستان کے خلاف ایک مضبوط عالمی مقدمہ قائم کیا جا سکے۔
پاک فوج نے بھی کچی گولیاں نہیں کھیلیں۔ جو جال پاکستان کے خلاف بچھایا گیا ہے اس میں دشمن کو کب، کیسے اور کہاں پھنسانا ہے یہ پاک فوج بخوبی جانتی ہے۔
جنگ خارج از امکان ہر گز نہیں ہے لیکن جن مکار قوتوں سے جنگ لڑنی ہے اس ضمن میں کسی معمولی پہلو سے بھی غفلت کی گنجائش نہیں