کالم نگار بیورو چیف الیون نیوز اوکاڑہ رائے رضوان اقبال کھرل
06
اگست2019
کشمیر میں کیا ہورہا ہے، جانیے اصل کہانی
پچھلے چند روز سے سوشل میڈیا پر کشمیر بارے مختلف افواہیں پھیلی ہوئی ہیں، جان بوجھ کر اس بارے لکھے سے غریض کیا کیونکہ معاملات واضع نہیں تھے۔ افواہوں پر کبھی لکھتا نہیں، تحقیق اور تصدیق کے بعد لکھنا میرا اصول ہے۔
اب کچھ مصدقہ ذرائع سے معاملات کی تصدیق ہوئی ہے لہذہ اصل حقائق آپ کے سامنے رکھنے کیلیے قلم اٹھایا تاکہ آپ ڈس انفارمیشن کے سیلاب میں نہ بہہ جائیں۔
کشمیر میں ہو کیا رہا ہے ؟
اس وقت چار مختلف آراء پھیلی ہوئی ہیں
1. مودی کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی تیاری کررہا ہے
2. بھارت پلوامہ حملے جیسا نیا پلان بنا رہا ہے
3. حریت رہنماء "یاسین ملک" کو شہید کردیا گیا ہے، شورش سے نمٹنے کیلیے نئے فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
4. کچھ بھی نہیں ہوا، بس افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔
قارئین !
اصل منصوبے کو خفیہ رکھنے کے لیے بھارت جان بوجھ کر معلومات کو گڈ مڈ کرکے پھیلا رہا ہے تاکہ عوام کا ذہن بٹا رہے۔
میری معلومات کے مطابق پہلا نقطہ درست ہے جبکہ دوسرے نقطے پر بھارت کسی وقت بھی عمل کرسکتا ہے تاکہ پاکستان کا دفاع کرنے سے پہلے ہی بیک فٹ پر دھیکلا جاسکے۔ اطلاعات کے موجودہ صورتحال میں پہلے نقطے پر خفیہ تیاریاں تیز کردی گئی ہیں۔
بھارت مضبوضہ کشمیر کو تین ریاستوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ مودی کی جماعت بی جی پی پچھلے 70 سال سے کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے اوعدے کرتی رہی ہے لیکن لوک سبھا (بھارتی اسمبلی) میں اکثریت نہ ہونے کے باعث ایسا نہیں کرسکی۔ اس دفعہ مودی کو بھاری اکثریت حاصل ہے جس کا مطلب ہے کہ مودی بنا کسی اتحادی جماعت کے نئے قوانین آسانی سے پاس کرواسکتا ہے۔ اسی اکثریت کا ناجائز فائدہ اٹھاکر مودی اور اسکی ہندو دہشتگرد تنظیم بی جی پی اپنے 70 سالا پرانے وعدے کی تکمیل کیلیے کشمیر کی آئینی حیثیت بدل کر اسے بھارت میں ضم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ اس بارے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ وادی لداغ اور جمعون کو دو الگ ریاستیں بنایا جائے گا جبکہ وادی کشمیر کو آزاد ریاست قرار دیا جائے گا۔ یاد رہے یہ وہی فارمولا ہے جو کسی وقت کارگل جنگ کے دوران زیر گردش تھا۔ جنرل مشرف نے بھی کچھ لو کچھ دو کے فارمولے سے تنازع کشمیر حل کرنے کی بہت کوشش کی لیکن افتخار چودھری جیسے آستین کے سانپ کی وجہ سے معاملات آگے نہ بڑھ سکے۔
اطلاعات کے مطابق مودی 15 آگست کو بھارتی یوم آزادی کے موقع پر کشمیر کی تقسیم کا اعلان کرسکتا ہے۔ جبکہ اسمبلی کا اجلاس پیر یا بدھ سے شروع ہورہا ہے جس میں کشمیر بارے ممکنا نیا آئینی بل آئے گا تو اسکے خدوخال واضع ہوجائیں گے۔ ہندو مشرکوں سے کسی خیر کی توقع نہیں، یہ کشمیر میں وہی کام کریں گے جو اسرائیل فلسطین میں کرچکا ہے۔
حریت مجاہدین کی طرف سے کسی بھی ممکنہ ردعمل سے بچنے کیلیے پہلے ہی پورے کشمیر سے کشمیری شہرہوں پر مشتمل پولیس فورس کو غیر فعال کردیا گیا ہے۔ جس کی بھارتی فوج کے 1,80,000 اضافی فوجی تعینات کیے جارہے ہیں جن کا مقصد کشمیری مجاہدین کو دیکھتے ہی گولی مارنا ہوگا تاکہ ممکنا ردعمل کو دبایا جاسکے۔ وادی سے سیاحوں کو نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ بھارتی ایئرفورس کو بھی ہائے الرٹ کیا گیا تاکہ پاکستان کے ممکنا ردعمل سے بچا جاسکے۔
اسکے علاوہ ۔ ۔ ۔
بھارت جیسے ہی کشمیر کو تقسیم کرے گا تو کشمیر کے حق میں بولنے والے مجاہدین کی آئی ڈیز کو بھی فیس بک کے زریعے بند کروادیا جائے گا کیونکہ فیس بک کی بھارتیوں اور اسرائیلیوں سے خفیہ ڈیلنگ ہیں جن کے تحت کشمیری اور فلسطینی مجاہدیں اور ان کی سپورٹ میں لکھنے والوں کے اکاؤنٹس بہانے سے بند کردیے جاتے ہیں تاکہ ان پر موجود تلف ہوجائے اور دنیا حقائق سے لاعلم رہ کر صرف اسی معلومات کو صحیح سمجھے جو خود بھارتی مشرک جاری کریں۔ برھان وانی کی تصاویر یا اسکے حق میں بولنے والوں کی آئی ڈیز پہلے ہی بند ہوتی رہی ہیں۔
اگر اس دفعہ پھر ہماری آئی ڈیز بند ہوئیں تو کشمیر کا موقف دنیا کے سامنے پیش کرنے والا کون ہوگا؟
یاد رہے لاکھوں کی تعداد میں فوج تعینات کرنے کے بعد مودی کشمیری میڈیا کو بھی کوریج سے روک دے گا، وادی مکمل جیل بن چکی ہے۔ کشمیریوں کے پاس ہتھیار بھی نہیں، انٹرنیٹ، بجلی آئے روز بند کردی جاتی ۔ ان مجاہدین کی مدد کون کرے گا ؟ ویسے لعنت ہو سعودی عرب کی بنائی ہوئی اس اسلامی فوج پر جو کشمیر اور فلسطین جانے کے بجاے صرف سعودی عرب کی سرحدوں پر تعینات کردی گئی ہے۔
سید علی گیلانی نے جزباتی ٹویٹ کرتے ہوئے ہر وقت تیار رہنے کا حکم دیا ہے اور حق کے خلاف خاموش رہنے کو جرم قرار دیکر کشمیریوں کا خون گرمادیا ہے۔
اگر بھارت سمجھتا ہے کہ ایک آئینی ترمیم سے کشمیر نگل لے گا تو یہ اسکی بھول ہے۔ پاکستان ایسا کبھی نہیں ہونے دے گا۔ لیکن بدقسمتی یہ بھی ہے کہ اس وقت اسلام آباد میں بیٹھی حکومت بھارت کو وارنگ تک دینے سے کترا رہی ہے بلکہ الٹا کل بھوشن یاویو کو سفارتی رسائیاں دینے کے اعلانات کیے جارہے ہیں۔ حکومت کی مجرمانہ خاموشی ہی بھارت کو مزید حوصلہ دے رہی ہے۔
بابا اقبال نے فرمایا تھا
کشمیر ہے آج محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر
پیارے پاکستانیوں !
سوشل میڈیائی مجاہدو ہمیں ہر وقت تیار رہنا ہوگا۔ آنے والے دن سخت ہوسکتے ہیں لیکن گھبرانا نہیں ہے، اپنی دو تین آئی ڈیز پہلے سے تیار رکھیں جن سے کشمیر کے حق میں بولتے رہیں، کوشش کریں ٹویٹر پر فعال ہوجائیں اور وہاں پوسٹ کرتے وقت عالمی اداروں اور صحافیوں کو ضرور ٹیگ کریں تاکہ بھارت جس معلومات کو میڈیا تک پہنچنے سے روکنا چاہے وہی معلومات آپ میڈیا اور سوشل میڈیا کے زریعے پوری دنیا تک کشمیریوں کی آواز کی صورت پہنچاتے رہیں۔
یاد رکھیں کشمیر پر جنگ درحقیقت غزوہ ہند کی ابتداء ہے۔
حضرت "نعمت اللہ شاہ ولی" کے مطابق غزوہ ہند کا آغاز کشمیر تنازعے پر ہی ہوگا عین اس وقت ہوگا جب بھارت کشمیر پر قبضہ کرلے گا اور اسکے جواب میں پاک فوج جوابی وار کرے گی جس سے نہ صرف کشمیر بلکہ پورا ہندوستان فتح ہوجائے گا۔ یہ وہ جنگ ہوگی جس میں شرکت کی تمناء صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی بڑی شدت سے کرتے تھے۔ ہمیں اللہ عزوجل کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ رب کائنات نے یہ ڈیوٹی ہمیں عطا فرمائی ہے۔
تو میرے شاہینوں ! کیا تم تیار ہو ۔ ۔ ۔ ؟ اگر ہاں تو لگاؤ نعرہ لبیک غزوہ ہند