غربت ، بے بسی لاچارگی اور حالات سے تنگ آ کے اتنے لوگ خود کشی کر لیتے ہیں کیا کسی نے یہ سوچا آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟؟ اس چیز کے سب سے بڑے ذمہ دار برصر اقتدار وہ سیاست دان ہیں جن کا ایک ، ایک وقت کا کھانا یا شاید صرف ان لوگوں کے ایک وقت کے ناشتے تک 50 50 ہزار کے خرچ ہوتے ہیں جن کو کانٹا چوبھے تو ان کا علاج لندن سے ہوتا ہے غریب مر رہا ہو اس کو سرکاری ہسپتال سے پانسٹان کی گولی نہیں مل سکتی۔ کیا ان حکمرانوں سے نہیں پوچھا جائے گا بلکہ ضرور پوچھا جائے گا یہاں اگر کوئی ان صاحب اقتدار سے پوچھنے کی ہمت نہیں رکھتا پر میرے رب کی بارگاہ میں پوچھا جائے گا۔ اس دور میں بھی ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگ لاکھوں غریب ایسے ہیں جو کہ بوکھے سو جاتے ہیں کیا ان وزیروں مشیروں سے نہیں پوچھا جائے گا؟ جو شیشے کے محلات میں رہتے ہیں سونے کے برتنوں میں کھاتے ہیں ریشم کا لباس پہنتے ہیں بلکہ ان سے ضرور پوچھا جائے گا ان کے لیے آخرت کا عذاب انتظار کر رہا ہے جہنم کی وہ دھتکی آگ۔ جو ان ناانصاف کرنے والے حکمرانوں کے لیے ہے۔ میری تو دعا ہے یا رب ہمیں غربت اور عاجزی کی موت دینا امیر بنا کہ ہمیں موت نہ دینا کیونکہ وہ بڑا حساب ہم دینے کی سکت نہیں رکھتے ۔ غربت اور عاجزی ہمارے پیارے آقا (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بہت پسند ہیں اور ہم سے جب تو راضی ہو میرے مالک ہمیں تب ہی موت دینا۔۔۔۔ آمین۔۔۔۔ میری یہ باتیں جس دوست جس بھی کو پسند آئیں تو اسے آگے ضرور شئیر کرنا۔ ۔